حضرت محسن ملّت

حضرت محسن ملّت

یہ سب فیض ہے گشن فاروقیت کے گل سر سبد خلیفہ اعلی حضرت محسن ملت حضرت مولانا شاہ محمد حامد علا فاروقی علیہ الرحمۃ کا جنکے خلوص ومحبت نے اور آہ سحر گاہی نے قوم میں نئ روح پھو نکی۔ آپ کی لگاتار کوشش، دن رات کی محنت، اسلام کی سر بلندی کا بے پناہ شوق، مسلمانوں کی حفاظت وبقا کا داعیہ اور دین کے پھیلا نے اور دلوں کو گلشن اسلام سے معطر ومنور کر نے کا سچا جزبہ جس نے کفر ستاں میں اسلام کا چراغ جلا کر لوگوں کو اسلام پر مرنے جینے کا وہ روشن اور تابناک جزبہ عطاکیا جس کے سامنے کہکشاں کا جمال بھی شرمندہ ہے۔۔
حضرت محسن ملّت علیہ الرحمہ کی ولادت ہنروستان کے مشہور شہر الہ آبار کے پاس قاضی پور چندہا میں 1889ء میں ہوئی – آپ کا سلسلۂ نسب سترھویں پشت میں سلطان العارفیں حضرت بابافریدالدین گنج شکر رحمتہ اللہ علیہ تک پہونچتا ہے – جوخلیفہ دوئم امیرالمومنپن سید ناعمر فاروق رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے خاندان سے تھے – آپ کے والد حاجی شاکر علی صاحب فاروقی موضع بہار- ضلح پرتاپ گڑھ کے مانے ہوۓ زمیندار تھے- شروع میں عربی فارسی تعلیم کے ساتھ حفظ قرآں آپ نے وہیں کیا اور پھر اعلیٰ تعلیم کے لۓ فرنگی محل لکھنؤ تشریف لے گۓ اور کچھ سالوں بعد آپ بریلئ شریف مجدّد اسلام اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں فاضل بر یلوی علیہ الرحمہ والّرضوان جیسی دنیاے اسلام کی عظم شخصیت کی بار گاہ میں پہونچ گے جہاں آپ کو ان تمام نوازشات سے نوازہ گیا جسکا کسی نے تضور بھی نہں تھا – وہاں سے 1919ء میں دستار فضیلت حاصل کرنے کے بعد آپ 1920ء میں چھتتیس گڑھ کے مرکزی شہر راۓ پور تشریف لاۓ – یہ وہ وقت تھا جب کہ پورا بھارت آزادی کیلۓ تڑپ رہا تھا ہر جگہ انگریزوں کا ظلم وستم ومظلوموں کی بے گوروکفن لاشوں پر اپنی بلا دستی کا جھنڈا گاڑ رہا تھا آپ سے مظلوموں پر ہوتا ہوا ظلم دیکھا نہیں گیا- آپ نے کھل کر انگریزوں کی مخالفت کی اور بھارت کی آزادی کے لۓ اپناسب کچھ قربان کردینے کا عزم وارادہ کیا جس سے گہبرا کر انگربزوں نے آپکو دفعہ اے 144 کےتحت جیل کی تاریک کو ٹھری قید کردیا- جہاں آپ 12 دسمبر 1923ء تک رہے – مگروہاں بھی آپ اپنا مشن آگے بڑھاتے رہے- جیل سے نکلنے کے بعد آپ نے پورے علاقے کا دورہ کیا تو آپ کو محسوس ہواکہ یہ علاقہ جہالت وپسماند گی کا زبردست شکار ہے خصوصاﹰ غریب ویتیم بچّے اپنی غربت کی وجہ سے دن بدن دین ومذہب سے اور دور ہو تے جارہے ہیں- انگریز انہیں عیسائی بنا کر اپنی تعداد بڑھا نے میں لگے ہیں- بالآخر آپ نے ایک مدرسہ کی بنیاد کا فیصلہ کیا- یہ وہ وقت تھا جب کہ پورا ہندوستان قتل و خون اور ماردھاڑ کے دور سے گزر رہا تھا ہرطرف ظلم و ستم کی ننگی تلوار لٹک رہی تھی – ہر صبح و شام مجاھدین آزادی کو پھانسی کے پہندوں پر لٹکا یا جارہا تھا- مگر آپ نے سب سے پہلے اہنی ایک جائداد بیچ کر 1924 ء میں غریبوں اور بےسہاروں کےلۓ یتیم خانہ کی بنیاد ڈالی- جو جلدہی مدرسہ اصلاح المسلمین و دارالیتامیٰ(مسلم یتیم خانہ) کی شکل میں پوری ملت کے تحفظ کا بہترین قلعہ بن گیا- پھر آپ نے اپنی پوری زندگی
علم پھیلانے اور مسلمانوں کو سنوار نے میں گزاردی اس کے لۓ آپ گاؤں گاؤں، دیہات دیہات جاتے اور رات رات بھر سفر کرتے- اسی طرح آپ نے پورے علاقہ میں جگہ جگہ علم کا ایسا چراغ جلایا جسکی روشنی ہندوستان سے لےکر قبرستان تک پھیلنے لگی –
آپکا وصال 25 اپریل 1968 ء کو ہوا- آپ کے وصال کے وقت آپ سے ایسی ایسی کرامتوں کا ظہور ہوا جسے دیکھ کر ایک طرف دشمنوں کے دلوں میں بھی عقیدت کا چراغ جل اٹھا تو دوسری طرف غیر مسلم بھی ان کی کرامتوں کو دیکھ کر اسلام کی حقّا نیت اور اسکی عظمتوں کے سامنے سرجھکانے لگے- راۓپور کے مشہور بزرگ حضرت فاتح شاہ رحمتہ اﷲ علیہ کے درگاہ میں آپ کا مزار آج بھی فیض کا سرچشمہ بنا لوگوں کو نئ زندگی دے رہاہے –
آپ فرمایا کرتے تھے-
1) جب تک میری قوم کا ہر بچہ علم کی روشنی سے منّور نہبں ہو جاتا تب تک
میری جدّ و جہد اور کوشش جاری رہیگی –
2) علم دنیا میں اپنی قوم کے بچوں کا مقدّر ستاروں سے بھی بلند دیکھنا چاہتا ہوں –
3) گھنے جنگل کے اس کونے تک اور پہاڑوں کی ان گفاؤں تک جو آج بھی روشنی کیلۓ ترس رہے ہیں میری تمنّا ہے کہ میں وہاں بھی علم کی شمع روشن کروں
4 میری زندگی کا مقصد اصلی آپنی قوم اور ملک کی فلاح و بہبودی اور اس کی ترقی میں پوشیدہ ہے-
بلبل چہتیس گڑھ یعقوب قیصر صاحب کہتے ہیں-
فضل خدا پہ فیض نبوت پہ ناز ہے
ایک نائب نبی کی نیابت پہ ناز ہے
خدماتِ دین الفت ملت کو دیکھ کر
چھتیس گڑھ کو محسن ملت پہ ناز ہے
آپ کی اولاد—- آپ کے دوصاحبزادے تھے- جن میں فخرالاو لیاء حضرت مولانا فاروق علی صاحب فاروقی علیہ الرّحمہ آپ کے اوّل جانشین ہوۓ -آپ اپنے وقت کے عظیم عالم دین اور قوم کے بے مثال رہنماں ہو نے کے ساتھ صاحب کشف وکرامت بزرگ بھی تھے –
آپ نے جہاں حضرت محسن ملت علیہ الرحمہ کے مشن کو آگے بڑھایا وہیں جگہ جگہ مسجد و مدرسہ کی بنیاد بھی ڈالی –آپ کے ہاتھوں تقریباﹰ 32 مساجد، 7 مدرسے اور 3 اسکولوں کی بنیاد پڑی – جس کے ذریعہ آپ نے نۓ مستقبل کی تعمیر کا پروگرام بنایا خصوصاﹰ اینگلو اردو اسکول کو میڈل اسکول تک پنچانے میں آپکی قربانیاں لازوال ہیں- اس اسکول کوجو کبھی اپنے پورے علاقہ کا ایک عظیم تعلیمی سنٹر تھا آپ اردو یونیور سٹی میں تبدیل کرناچاہتے تھے – مگر آپ کی زندگی نے زیادہ وفا نہیں کیا – جولائی 1969ء میں آپ کا انتقال ہو گیا – آپ کے انتقال سے بہت سے علمی پروگرام دم توڑ گۓ – ورنہ آج چھتیس گڑھ کا علمی دنیا میں کچھ اور ہی مقام ہوتا-
حضرت محسن ملت کے دوسرے صاحبزادے عالی جناب محمود علی فاروقی صاحب ہیں جو جج کے منصب سے رٹائرڈ ہو چکے ہیں-
فخر الاولیا حضوت مولانا فاروق علی صاحب فاروقی علیہ الّرحمں کے 5 صاحبزادے اور 4 صاحبزادیاں ہیں-
1) مولانا محمد علی فاروقی صاحب جو آپ کے جانشین اور مدرسہ کے مہتمم کے ساتھ مولانا حامد علی ایجوکیشن سوسائٹی کے چئرمین ہیں- آپ صاحب علم وفضل اور کئ کتابوں کے مصنف بہی ہیں- آپ کئ سال تک روی شنکر یونیورسٹی میں عربی کے پروفیسر بھی رہ چکے ہیں – آپ کی علمی خدمات پر صدر جمہور یہ عالی جناب اے۔پی۔جی عبدالکلام صاحب کے ہا تھوں ایک لاکھ کا چیک اور میمونٹو سے بھی آپ کو نوازہ جاجکا ہے- آپ کے بارے میں معلومات کے لۓ بڈن دباں
2) عالی جناب احمد علی فاروقی صاحب (رنجر)
3) جناب مولانا اکبر علی صاحب فاروقی جنرل سیکریٹری اور چیرمین غریب نواز اجوکیشن سوسائٹی اور محسن ملت طبیہ کالیج
4) جناب ظفر علی فاروقی جنرل سیکریٹری حامد علی ایجوکیشن سوسائٹی سپروائزر ( نگران اعلیٰ ) اکزام مولانا آزاد اردو یونیورسٹی، چئرمین کمپوٹر ڈپارٹمنٹ ۔این۔سی۔پی۔یو۔ایل ( ڈویک )
5) ڈاکٹرقاسم علی فاروقی (ایم۔ بی۔ بی۔ ایس )ایڈوائزر طبیہ کالیج اینڈ ایجو کیشن سوسائٹی

تازہ ترین خبریں

State Bank of India : بینک کا نام
Mohammad Ali Farooqui : کھاتے کا نام
اکاؤنٹ نمبر : 30913259716
9425231208 / 7869228125 : موبائل فون کانمبر