مدرسہ روز اول سے ہی قومی خدمات میں ہمیشہ اگے رہا ہے- قوم کی فلاح و بہبودی میں اس نے جو تاریخ بنائ ہے وہ آب زر سے لکھے جانے کے لائق ہے –
جہاں اس نے مسجد کے امام اور مدرسہ کے مدرس اور قوم کے مبلغ تیار کۓ وہیں اس نے خاندانی فلاح و بہبودی کے لۓ دارالقضا اور دارالافتاء وغیرہ بھی قائم کیے- جہان پریشاں حال لوگ آتے ہیں اور انکے مسائل قرآن و حدیث کی روشنی میں حل کیے جاتے ہیں-